🎪اخوانيوں کا درد🎪
💥تحریکیوں اور اخوانیوں کی خیانت ، مسلم حکومتوں کے ساتھ بغاوت، امت مسلمہ کو دین الہی کے نام پر دھوکہ ، حکومت وسیادت تک پہونچنے کیلئے مذہب اسلام کو زینہ کے طور پر استعمال کرنا اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہ گئی ہے۔ مملکت سعودی عرب کے ساتھ بھی جب انہوں نے ساری حدیں پار کردیں یعنی تمام سہولتوں اور عہدوں کے باوجود بھی جب انہوں نے دشمنانِ مملکہ کے گود میں کھیلنا شروع کردیا اور درپردہ ایرانی رافضیوں کے اہداف خبیثہ کو پورا کرنے میں بھی ہاتھ بٹانے سے پیچھے نہ رہے تو مملکہ نے گزشتہ سال 2016میں ان پر سختی کرنا شروع کردی اور انکے خونخوار ارادوں پر قدغن لگانے کیلئے ان پر پابندی لگادی۔ حالانکہ مملکہ نے ان کی شرارتوں اور خیانتوں کو بہت برداشت کیا اور ان منافقوں نے بھی مملکہ کو بہت درد دیا۔
💥تاریخ شاہد ہے کہ جمال عبد الناصر نے ان پر جب مصر کے اندر زمین تنگ کردی تھی تو اسی مملکہ نے انہیں زمین مہیا کی تھی ۔ شام کے اندر حافظ اسد نے جب ان کا جینا حرام کردیا تھا تو اس وقت بھی مملکہ نے ان کا ساتھ دیا تھا ۔ عراق کے اندر عبد الکریم قاسم نے جب ان کی شرارتوں کی وجہ سے انہیں چن چن کر مارنے کی کوشش کی تھی اس وقت بھی مملکہ ہی نے انہیں پناہ دی تھی۔ ان سب احسانات وعنایات کے بدلے میں آخر اخوانیوں نے سعودی کو کیا دیا سوائے درد اور تکلیف کے؟ ان احسان فراموشوں کے ساتھ کوئی بھی ملک آخر کیا سلوک کرے گا؟ اور خاص طور سے ایسے سنگین حالت میں کہ جب سعودی کو ان کے سپورٹ کی شدید ضرورت تھی انہوں نے اس وقت بھی سعودی کے خلاف رافضی حوثیوں کا ساتھ دیا۔
💥۔مملکت سعودی عرب میں رہ کر بڑے بڑے عہدوں اور مناصب پر فائز تھے اور در پردہ مملکہ کے خلاف دشمنان مملکہ سے مل کر اپنے سارے اہداف خبیثہ پورا کرتے تھے ۔ انہیں پوری چھوٹ ملی ہوئی تھی ۔ ان کے خلاف کچھ بولنا جرم سمجھا جاتا تھا ۔ لیکن جب انہوں نے حد کردی ، رافضی دہشت گرد نمر النمر کو پھانسی دینے پر انہوں نے اعتراض کیا ، یمن میں در پردہ حوثیوں کا ساتھ دیا ، ایران سے تعلقات توڑنے پر انہوں نے تکلیف کا اظہار کیا ، سعودی عرب میں جب تک امریکی فوجی اڈہ تھا انہوں نے ہمیشہ اس پر اعتراض کیا لیکن جیسے ہی یہاں سے ہٹایا گیا اور اسے قطر نے اپنے یہاں جگہ دیدی تب سے یہ بیہودے خاموش ہیں ۔ کیا قطر جزیرۃ العرب کا حصہ نہیں ہے ؟ اس پر انہوں نے کبھی اعتراض نہیں کیا۔
💥۔ان کی سازشوں اور خبیث پلانوں کو پورا ہونے میں دنیا کے اندر کہیں بھی رکاوٹ آئے اسکا ذمیدار فوراً سعودی عرب کو یہ بناتے ہیں۔ مصر کے اندر تحریکی مرسی کی حکومت کو وہاں کی فوج گرادیتی ہے تو اس کا الزام سعودی عرب پر لگاتے ہیں۔ حالانکہ دنیا جانتی ہے تین سال سے سعودی عرب پورے سات عرب ملکوں کے اتحاد کے ساتھ چند مٹھی بھر حوثی باغیوں کی صنعا میں حکومت کو نہیں گراپارہے ہیں۔ آخر یہ مصر کی مضبوط اخوانی حکومت کو کیسے گرادیں گے ؟ در اصل سعودی عرب کو مرسی حکومت پر اعتراض تھا ۔ کیونکہ مرسی نے اسلام کا نام لیکر حکومت بنائی تھی لیکن عوام کے توقعات پر پورا نہیں اتری یہ حکومت۔ یورپی جمہوریت کے طرز پر حکومت بناکر آخر اسلام کو یہ اخوانی کیا نافذکریں گے ؟ دعوی الگ شیء ہے ۔
💥النور سلفی پارٹی ہے ۔ اس نے مرسی حکومت کو حمایت دی تھی لیکن اس پارٹی کو مرسی نے ایک بھی وزارت نہیں دی ۔ اسے دھوکہ دیا جس کی بنا پر اس نے حمایت واپس لے لی۔ عوام کو بھی دھوکہ دیا انہوں نے احتجاج کیا ۔ ایران سے رابطے بڑھانا شروع کردیا اور چند مہینوں میں ایران کا دو مرتبہ دورہ کیا ۔ کئی معاہدے کئے ۔
💥وہ سارے حسینیات اور امام باڑے جن پر پابندی تھی یہاں تک کہ رافضی سیاحیوں پر بھی کئی طرح کی پابندی تھی مرسی نے آکر ساری پابندیاں ختم کردیں ۔
۔ یہی وجہ ہے کہ مرسی اخوانی کی حکومت آنے پر ایران کے اندر حکومتی پیمانے پر خوشی منائی گئی جگہ جگہ خوشی کی محفلیں لگائی گئیں ۔ مبارکبادیاں دی گئیں۔ اس طرح اسلامی حکومت کا نام لیکر مرسی نے مصر کو فاطمی اور عبیدی دور رافضیت میں ڈھکیلنے کی پوری پلاننگ کرلی تھی اور اس طرح بغداد اور دمشق اور بیروت کے ساتھ قاہرہ کو بھی رافضیت کے گود میں دینے کی تیاری ہوچکی تھی۔ لیکن اہل سنت کے متوالوں نے جیسے ہی اس بھیانک سازش کو جانا مرسی کی خبیث حکومت کو فورا جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔ جسکا رونا یہ آج تک رو رہے ہیں۔
💥۔ سعودی حکومت نے اس کے بعد بھی انہیں برداشت کیا اور یہ تحریکی اندر اندر پیج وتاب کھاتے رہے ۔ 2016 کے اندر پورے دراسہ کے بعد جب ان غداروں پر پابندی لگائی گئی اور ان کے ساتھ ساتھ وہاں کے تمام لبرل پسندوں کو چن چن کر جیل میں ڈال دیا گیا اور اس طرح سعودی عرب کو ان ناپاکوں سے پاک کردیا گیا اور اسی وقت سے سعودی عرب میں دھماکے اور سازشیں ہونا بند ہوگئیں۔
💥۔ یہ تحریکی اسی وقت سے بلبلا رہے ہیں کیونکہ ان کی ساری سازشیں اب دنیا کے سامنے کھل آچکی ہیں ۔ لوگ ان کی ایران دوستی کو سمجھ چکے ہیں۔ یہ روافض اور یہودیوں کے کس طرح آلہ کار بنے ہوئے ہیں اسے بھی اچھی طرح سمجھ چکے ہیں۔ اور سب سے بڑی بات ان ساری سازشوں کو کرنے کیلئے انہیں جہاں سے مالی سپورٹ ملتا تھا وہ سارے چشمے بند ہوچکے ہیں۔ سعودی نے انٹی کرپشن کے نام پر ان کے بڑے بڑے تاجروں اور ان کے سپورٹوں کو دھر دبوچا ہے ۔
💥ولید بن طلال ان کا سب سے بڑا مالی امداد کرنے والا تھا۔ آج اس نے بھی توبہ کرلی ہے ۔ اسے بھی پتہ چل گیا ہے کہ مملکہ کے یہ اخوانی سب سے بڑے دشمن ہیں۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ اس انٹی کرپشن کے خلاف ان تحریکیوں نے کتنا پروپیگنڈہ کیا تھا اور سعودی عرب کے اوپر کس کس طرح کے الزامات لگارہے تھے ۔ دراصل اسکا سب سے بڑا بھیانک مالی اثر انہیں تحریکیوں پر پڑا تھا۔
💥۔ اب یہ تحریکی ہر جگہ سے مایوس ہوکر ایک چھوٹے سے ملک قطر میں جاکر سمٹ گئے ہیں۔ امیر قطر نے بھی اپنے مقاصد کو پورا کرنے کیلئے انہیں استعمال کررہا ہے اور جب اسکے اہداف پورے ہوجائیں گے یا وہ کسی نہ کسی وقت دیگر خلیجی ملکوں سے جب ملے گا تو وہاں بھی ان کا جینا حرام ہوجائے گا اور سازشی یہودیوں کی طرح ادھر ادھر انہیں بھٹکنا ہی پڑے گا۔
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1586819574764657&id=100003098884948
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق